سیڑھیاں
مصر کی زندہ تاریخ ۔ یہ سیڑھیاں صرف زمین کے اندر تہہ در تہہ نہیں اتر رہیں بلکہ یہ قدیم مصری تہذیب کے نشان ہیں جو ان سیڑھیوں کی تہوں میں مدفون ہیں۔
یہ کچی پکی سی تعمیر پتہ دیتی ہے کہ ان قبروں کے اندر صرف ہڈیوں کے چند ڈھانچے نہیں ہیں بلکہ یہ انسانی عروج و زوال کے وہ نقوش ہیں جو تاریخ کے سینے پر سجے ہیں۔
یہاں اپنے زمانے کے ان سورماؤں کی عبرت زدہ قبریں ہیں جن کے تکبر رعونت اور اہنکار کے سامنے غریبی اور انصاف دم توڑ دیا کرتا تھا ۔
اس دھرتی پر یہی فرعون قانون تھے یہی انصاف یہی آئین ۔ آج ان کے یہ مٹے مٹے سے آثار تاریخ کے ایک قدیم دور کے تمدن کا نمونہ بھی ہیں اور ایک عروج کا نوحہ بھی ۔ مگر یہ بعد والوں کے لیے قدیم زمانوں کی وہ جھلک ہیں جن میں اتر کر انسان اس زمین کے باسیوں کے ماضی میں جھانک سکتا ہے ۔
یہ عبرت کدے ہیں لیکن یہ آثار باقی ہیں یہ انسانی تمدن کے شاید آخری آثار ہیں اور پہلے بھی ۔ نئے دور کا انسان ان قدیمی شہروں فصیلوں اور قبروں میں روشن ماضی ڈھونڈتا ہے لیکن وہ اپنے زندہ حال میں ایسا کچھ نہیں چھوڑ کر جا رہا جسے آئندہ نسلیں کھوج کر محفوظ کر سکیں گی۔