اندھیر نگری از منٹو

اندھیر نگری از منٹو

نوٹ ۔۔
” یہ سعادت حسن منٹو کے قلم کا ایک شہکار ہے جو منٹو کے قلم کی کاٹ سے چہرے پر مسکراہٹ بکھیرتا ہے ۔۔ ”

‏اک دفعہ عبدالمجید سالک کسی کام کے سلسلے میں حکیم فقیر محمد چشتی صاحب کے مطب پر گئے.
وہاں مشہور طوائف نجو بھی دوا لینے آئی تھی.
کھلا ہوا چمپئی رنگ، سر پر اک سفید ریشمی دوپٹہ جس کے کنارے چوڑا نقرئی لپہ لگا ہؤا تھا.سالک جو پہنچے
تو حکیم صاحب نے اس سے کہا: یہ تمہارے شہر کے بہت بڑے شاعر اور ادیب سالک صاحب ہیں
آداب بجا لاؤ
وہ سروقد اٹھ کھڑی ہوئی.جھک کر آداب بجا لائی.
پھر سالک سے کہا یہ لاہور کی مشہور طوائف نجو ہیں آپ اس کوچے سے نابلد سہی لیکن نام تو سنا ہوگا.
سالک نے کہا جی ہاں! نام تو سنا ہے لیکن نجو بھلا کیا نام ہوا؟
حکیم صاحب فرمانے لگے لوگ نجو نجو کہہ کے پکارتے ہیں، پورا نام تو نجات المومنین ہے!

اندھیر نگری/ سعادت حسن منٹو