چراغ الہ دین ڈائیجسٹ

ابن صفی
چراغ الہ دین ڈائیجسٹ
ڈائجسٹ نکال لیججئے۔ اس سے صرف ادیبوں کی گردنیں کٹیں گی سو ہمیشہ سے کٹتی آتی ہیں۔نہیں کوئی نئی بات نہیں ، ادیب کی گردن کٹنے کا مسئلہ قابل دست اندازی پولیس بھی نہیں۔ زیادہ سے زیادہ کاپی رائٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ چل جائے گا جو عموما باہمی مفاہمت پر ختم ہو جاتا ہے ”
” بات میری سمجھ میں نہیں آئی ۔”
اسے یوں سمجھیے کہ اگر کوئی شخص کسی امکان میں نقب لگاتا ہوا نظر آئے گا تو گشتی پولیس اُسے فورا دھرلے گی۔ اس کے لیے ضروری نہیں کہ مالک مکان شکایت کرے تب پولیس متوجہ ہو لیکن آپ کا جب دل چاہئے مرزا غالب کی کوئی غزل کسی مشاعرے میں اپنے نام سے پڑھ دیجیے۔ آپ کے پیچھے نہ پولیس دوڑے گی نہ فوج بلکہ بچے کئی دن تک آپ کے پیچھے تالیاں بجا بجا کر آپ کو محفوظ کرتے رہیں گے ۔
” اے تو اس کا ڈائجسٹ سے کیا تعلق ”
میری بات سمجھنے کی کوشش کیجئے میرے آقا کہنا یہ چاہتا ہوں کہ انگریزی کی کسی فحش کہانی کو لوکل کلر دے کر عصمت چغتائی کے نام سے چھاپ دیجئے وہ بھارت میں بیٹھی ہیں ، یہاں آپ کا کیا بگاڑ لیں گی ۔
یہ بات تو ہے “ الہ دین سوچتا ہو ا سر ہلا کر بولا۔