انتخاب

انتخاب
عبیرہ غوری خان

“بیوقوف سے بیوقوف عورت بھی اگر حسین ہو تو ہزاروں افلاطونوں پر حکومت کر سکتی ہے۔۔
لہذا ذہانت کی وجہ سے کسی عورت کو کریڈٹ دینا۔۔۔۔۔۔ ذہنی بے مائیگی کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔۔ اگر وہ ذہین بھی ہوتی ہے تو ذہانت سے کام لینا ہر گز نہیں جانتی۔۔”
جاسوسی دنیا ناول ۔۔سرخ دائرہ

“اکیلا آدمی ہمیشہ مار کھاتا ہے۔۔۔۔۔۔ کم از کم دو چار ساتھی تو ہونے ہی چاہئیں۔۔”
جاسوسی دنیا ناول ۔۔سرخ دائرہ

“آدمی آسانی پسند واقع ہوا ہے۔۔ آسانی پسند کو اگر فطرت ثانیہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔
جاسوسی دنیا ناول ۔۔سرخ دائرہ

“موٹی عقل والے بھی اپنی زندگی خطرے میں دیکھ کر حیرت انگیز طور پر عقل مند ہو جاتے ہیں ۔۔ ”
جاسوسی دنیا ناول ۔۔خونخوار لڑکیاں

“عورت کے معاملے میں بڑے بڑے افلاطونوں کا منطقی شعور مردہ ہو جاتا ہے۔۔ ”
جاسوسی دنیا ناول ۔۔خونخوار لڑکیاں

“بعض اوقات اتفاقات بھی آدمی کا بہت ساتھ دیتے ہیں اور کچھ اس طرح اس کے جھوٹ کا بھرم قائم رہتا ہے کہ دیکھ کر حیرت ہوتی ہے۔۔ ”
جاسوسی دنیا ناول ۔۔ پہلا شعلہ
“زندگی کی یکسانیت کو مستقل طور پر برداشت کرتے رہنا ہر ایک کے بس کا روگ نہیں۔۔۔۔۔۔ خصوصاً سیلانی آدمیوں کے لئے تو یہ چیز موت سے بھی بدتر ثابت ہوتی ہے۔۔
جاسوسی دنیا ناول ۔۔ پہلا شعلہ

“آج کا آدمی ہزاروں سال پرانے آدمی سے ذرہ برابر بھی مختلف نہیں ہے۔۔۔۔۔۔ وہ آج بھی اتنا ہی خونخوار ہے جتنا ہزاروں سال پہلے تھا۔۔ البتہ آگے بڑھنے کے لئے اس کا طریقہ کار بدل گیا ہے۔۔ ”
جاسوسی دنیا ناول ۔۔ دوسرا شعلہ

“بعض لوگ بڑے سخت جان ہوتے ہیں۔۔۔۔۔۔ مگر یہ انہیں آدمیوں کے لئے کہا جا سکتا ہے جو ناپسندیدگی سے دیکھے جاتے ہوں۔۔ اچھے آدمی ایسے معاملات میں قسمت کے دھنی کہلاتے ہیں۔۔ ”
جاسوسی دنیا ناول ۔۔ دوسرا شعلہ

“عورت بجائے خود ایک بہت بڑی طاقت ہے۔۔۔۔۔۔ اتنی بڑی کہ مرد پیدا کرتی ہے۔۔”
جاسوسی دنیا ناول ۔۔ تیسرا شعلہ

“دلیر ہستیاں سوگ منا کر انتقام کی آگ ٹھنڈی نہیں کرتیں۔۔ ”
“مگر۔۔۔۔۔۔ جسم کے اندر دل بھی ہوتا ہے۔۔”
“دل ہی میں دلیری بھی پرورش پاتی ہے۔۔۔۔۔۔ اس کا تعلق آسمانوں سے نہیں۔۔”
جاسوسی دنیا ناول ۔۔ دوسرا شعلہ

“وہ لوگ جو کم سے کم الفاظ میں اپنا مافی الضمیر بیان نہیں کر سکتے انہیں مر ہی جانا چاہئے۔۔۔۔۔۔ کیونکہ جب وہ زبان ہلانے کے آرٹ سے ناواقف ہیں تو ان سے کوئی اچھی توقع کس طرح کی جا سکتی ہے۔۔”
جاسوسی دنیا ناول ۔۔ تیسرا شعلہ
“میں فلسفے کو اس لئے ہمبگ سمجھتی ہوں کیونکہ وہ محض الفاظ کا کھیل ہے۔۔ دنیا میں مختلف قسم کے فلسفیوں نے بڑی تباہی مچائی ہے۔۔ فلسفہ ذہین آدمی کے احساس کمتری کی تخلیق ہے۔۔ جب وہ کسی خاص ماحول میں خود کو دوسروں سے کمتر محسوس کرتا ہے تو اس کا ذہن اس ماحول اور نظام کے خلاف ایک نیا فلسفہ ڈھالنا شروع کر دیتا ہے۔۔”
جاسوسی دنیا ناول ۔۔ جہنم کا شعلہ

“بیوقوف پیدا ہوتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ بنائے نہیں جاتے۔۔”
جاسوسی دنیا ناول ۔۔ تیسرا شعلہ

“ہم اتنے گہرے دوست ہیں اور ایک دوسرے کے متعلق کچھ نہیں جانتے۔۔”
“نا جاننا ہی اچھا ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔ ورنہ عموماً بڑی کوفت ہوتی ہے۔۔”
جاسوسی دنیا ناول ۔۔ زہریلے تیر

“دنیا کا ہر آدمی دوسرے پر اپنی برتری ضرور جتانا چاہتا ہے۔۔ ”
جاسوسی دنیا ناول ۔۔ ڈاکٹر ڈریڈ

“آدمی کی حقیقت اس کا جسم نہیں۔۔۔۔۔۔ بلکہ دماغ ہے۔۔
گوشت اور ہڈیوں کا ڈھیر کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔۔ آدمی کا دماغ ہی اسے سربلند کرتا ہے دنیا اس کے قدموں پہ جھکتی ہے اور جب یہی دماغ ناکارہ ہو جاتا ہے تو قدموں پر جھکنے والے اسی گوشت اور ہڈیوں کے ڈھیر کو پکڑ کر کسی پاگل خانے میں بند کر دیتے ہیں۔۔ ”
جاسوسی دنیا ناول ۔۔ پانی کا دھواں

“وہ مجرم جو قانون پر اپنی برتری جتانے کی کوشش کرتے ہیں میں انہیں احمق سمجھتا ہوں۔۔۔۔۔۔ کیونکہ ان کا اظہار برتری ہی ان کے لئے پھانسی کا پھندہ بن جاتا ہے۔۔
جاسوسی دنیا ناول ۔۔ ڈاکٹر ڈریڈ

“بعض حقائق افسانے سے زیادہ دلچسپ ہوتے ہیں۔۔ ”
جاسوسی دنیا ناول ۔۔ ڈاکٹر ڈریڈ

“دنیا کے سارے آدمی بھائی ہیں۔۔۔۔۔۔ کوئی کالی مٹی سے بنا ہے اور کوئی سفید مٹی سے۔۔۔۔۔۔ زمین ایک ہی ہے اور اس پر چھایا ہوا آسمان بھی مختلف حصوں میں تقسیم نہیں ہے۔۔ ”
جاسوسی دنیا ناول ۔۔ ڈاکٹر ڈریڈ

“ہماری زمین کے سینے میں کیا نہیں ہے؟۔۔۔۔۔۔ مگر ہم مفلس ہیں۔۔۔۔۔۔ کاہل ہیں۔۔۔۔۔۔ ہمیں باتیں بنانی آتی ہیں۔۔ ہم تقریریں کر سکتے ہیں ایک دوسرے پر اپنی ذہنی برتری کا رعب ڈال سکتے ہیں۔۔
ایک دوسرے کی جڑیں کاٹنے کے لئے اپنی بہترین ذہنی صلاحیتیں ضائع کر سکتے ہیں۔۔۔۔۔۔ لیکن ہم سے تعمیری کام نہیں ہو سکتے۔۔ ”
جاسوسی دنیا ناول ۔۔ شیطان کی محبوبہ

“آدمی شیطان بن سکتا ہے۔۔۔۔۔۔ لیکن شیطان کبھی آدمی نہیں بن سکتا۔۔”
جاسوسی دنیا ناول ۔۔ شیطان کی محبوبہ

“جب کوئی آدمی پاگل ہو جاتا ہے تو اسے پاگل خانے میں کیوں بند کر دیا جاتا ہے اور جب کوئی قوم پاگل ہو جاتی ہے تو ” طاقتور” کیوں کہلانے لگتی ہے۔۔”
جاسوسی دنیا ناول –: انوکھے رقاص

“مقدر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سطح سمندر سے کئی فٹ بلندی پر بھی ساتھ نہیں چھوڑتا۔۔۔۔۔۔ بھاگو۔۔۔۔۔۔۔۔ بھاگتے رہو۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن جس چیز سے بھاگو گے وہ ضرور تمہارا تعاقب کرے گی۔۔”
جاسوسی دنیا ناول — انوکھے رقاص

“عورت بجائے خود ایک قوم ہے۔۔ مردوں کی طرح اسے رنگ و نسل کے امتیاز سے تقسیم نہیں کیا جا سکتا۔۔”
جاسوسی دنیا ناول –: انوکھے رقاص

“اولاد آدم پر جو کچھ بھی آتی ہے۔۔۔۔۔۔ گزر ہی جاتی ہے ۔۔”
جاسوسی دنیا ناول –: طوفان کا اغواء

“ایک خاموشی ہزار بلائیں ٹالتی ہے۔۔”
جاسوسی دنیا ناول –: طوفان کا اغواء

“دنیا میں اس سے بڑھ کر کوئی علم نہیں کہ آدمی کو سمجھنے کی کوشش کرے ۔۔”
جاسوسی دنیا ناول –: طوفان کا اغواء

“رحم دل آدمی دنیا میں کچھ نہیں کر سکتے۔۔
یہ فلسفہ دراصل چالاک بزدلوں کا تراشا ہوا ہے۔۔ جس کام کی ہمت نہیں پڑتی اسے رحم دلی کے کھاتے میں ڈال دیا جاتا ہے اور جس کام کے کر گزرنے کی سکت ہوتی ہے اسے دوسرے خوبصورت القاب دیئے جاتے ہیں خواہ اس میں بربریت کی حد ہی کیوں نا ہو جائے۔۔
یہ بیسویں صدی ہے۔۔۔۔۔۔ ہر ملک میں امن کے نام پر خون بہایا جاتا ہے۔۔ جو تم سے متفق نہ ہو نہایت اطمینان سے اس کی گردن اڑا کر اعلان کر دو کہ یہ امن عالم کے لئے بہت ضروری تھا۔۔”
جاسوسی دنیا ناول –: طوفان کا اغواء

“آدمی اسی وقت مر جاتا ہے جب اس کے قدم خود فریبی کی طرف اٹھتے ہیں۔۔ مسخرہ پن خود فریبی نہیں تو اور کیا ہے؟ ۔۔”
جاسوسی دنیا ناول –: رائفل کا نغمہ

“برے آدمی کی لڑکی ہونا برا نہیں ہے لیکن اگر برے آدمی کی لڑکی بھی بری بننے کی کوشش کرے تو وہ اس برے آدمی سے بھی زیادہ بری سمجھی جائے گی۔۔ ”
جاسوسی دنیا ناول –: رائفل کا نغمہ

“شریف سے شریف آدمی بھی بیوی پر اپنی برتری ضرور جتاتا ہے۔۔ ”
جاسوسی دنیا ناول –: رائفل کا نغمہ

“گھروں میں بیٹھ کر جنگ کی خبریں سننا اور پڑھنا اور بات ہے لیکن آپ تصور بھی نہیں کر سکتے میدان جنگ کس چڑیا کا نام ہے۔۔ آپ کسی کی فتح و شکست پر بغلیں تو بجا سکتے ہیں۔۔۔۔۔۔ لیکن شکست کھانے والے تو الگ رہے خود فاتحین سے پوچھئے کہ ان پر کیا گزری ہے۔۔۔۔۔۔؟ کیا ان کے ہاتھ اس قابل رہ گئے ہیں کہ وہ بغلیں ہی بجانے کے کام آ سکیں۔۔۔۔۔۔ ؟”
جاسوسی دنیا ناول –ٹھنڈی آگ

“اگر کوئی ٹوکنے والا سر پر موجود ہو تو عقل اپنی حدود سے باہر نہیں ہونے پاتی۔۔”
جاسوسی دنیا ناول –ٹھنڈی آگ

“مستقبل کبھی محفوظ نہیں رہتا ہے۔۔۔۔۔۔ پہلے وہ حال بنتا ہے اور پھر ماضی میں تبدیل ہو جاتا ہے اور ہم بوڑھے ہو جاتے ہیں لہٰذا۔۔۔۔۔۔ مستقبل کی فکر فضول ہے۔۔”
جاسوسی دنیا ناول –ٹھنڈی آگ

“دنیا میں وہی آدمی خوش رہ سکتا ہے جسے صرف اپنی ذات سے محبت ہو ۔۔”
جاسوسی دنیا ناول –جاپان کا فتنہ

“عورتوں کے سامنے تو کیچوے بھی شیخیاں بھگارنے لگتے ہیں ۔۔”
جاسوسی دنیا ناول –جاپان کا فتنہ

“دشمن آسمان سے نہیں ٹپکا کرتے۔۔۔۔۔۔ اور نا ہی کسی دوسری دنیا کی مٹی سے بنائے جاتے ہیں۔۔”
جاسوسی دنیا ناول –جاپان کا فتنہ

“آدمی۔۔۔۔۔۔۔۔ آدمی ہی رہتا ہے فرشتہ نہیں ہو سکتا۔۔
ویسے فرشتہ بننے کی کوشش ضرور کرتا ہے لیکن حقیقتاً فرشتہ نہیں ہے۔۔”
جاسوسی دنیا ناول –دشمنوں کا شہر

“جو شخص اپنی برائیاں تسلیم کر لینے کے سلسلے میں لوگوں کی نظروں سے گرنے کا خطرہ مول لے اس سے زیادہ باہمت اور اونچا آدمی تو کوئی ہو ہی نہیں سکتا۔۔”
جاسوسی دنیا ناول –دشمنوں کا شہر

“ایک نہ ایک دن ہر برے آدمی کو یہ سوچنا پڑتا ہے کہ وہ غلط راہوں پر آ نکلا تھا۔۔اب اگر اس میں اتنی ہمت ہوئی کہ وہ اسی راہ پر واپسی کے لئے مڑ جائے تو یقیناً اسے وہ راہ مل جاتی ہے جس سے بھٹک کر غلط راہ پر جا نکلا تھا لیکن اگر اس نے سوچا کہ اب واپسی کی زحمت کون گوارا کرے۔۔
ہو سکتا ہے یہی راہ آگے جا کر اس راہ سے مل جائے جس پر اسے سفر جاری رکھنا چاہئے تھا تو وہ ہمیشہ دھوکے میں ہی رہے گا اور وہ راہ اسے آہستہ آہستہ اندھیروں میں دھکیلتی رہے گی۔۔ ”
جاسوسی دنیا ناول –دشمنوں کا شہر

“اگر تم قانون کو ناقص سمجھتے ہو تو اجتماعی کوششوں سے اسے بدلنے کی کوشش کیوں نہیں کرتے۔۔۔۔۔۔ اگر اس کی ہمت نہیں ہے تو تمہیں اسی قانون کا پابند رہنا پڑے گا۔۔
اگر تم اجتماعی حیثیت سے اس کے خلاف آواز نہیں اٹھا سکتے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ تم اس سے متفق ہو۔۔۔۔۔۔ اب اگر متفق ہونے کے بعد بھی تم اس کی حدود سے نکلنے کی کوشش کرو تو تمہاری سزا موت ہی ہونی چاہئے۔۔ ”
جاسوسی دنیا ناول –لاش کا بلاوا

“جاسوس تو ایسے ہی لوگ ہوتے ہیں جن کی طرف انگلیاں نہ اٹھ سکیں آپ سوچ نہ سکیں کہ وہ غیر ملک کے جاسوس بھی ہو سکتے ہیں۔۔ ”
جاسوسی دنیا ناول –لاش کا بلاوا

“معدے کی زبان سمجھنے کے لئے زیادہ پڑھا لکھا ہونا ضروری نہیں ہے۔۔ ”
جاسوسی دنیا ناول –گارڈ کا اغواء

“عورتیں یونہی پیدائشی مقرر ہوتی ہیں۔۔۔۔۔۔ اگر تقریروں کے مقابلے میں حصے لینے لگیں تو پھر کیا پوچھنا۔۔”
جاسوسی دنیا ناول –: شادی کا ہنگامہ

“مقدرات نہیں ٹلتے۔۔۔۔۔۔ اور جب ستارے گردش میں آتے ہیں تو اونچے سے اونچا آدمی بھی مینڈکوں کے سے انداز میں سوچنے لگتا ہے ۔۔ ”
جاسوسی دنیا ناول –: زمین کے بادل

“موت کے علاوہ اور کسی معاملے کو نجی یا ذاتی نہیں کہا جا سکتا۔۔۔۔۔۔ مگر نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ موت بھی کیوں؟
کیا ایک آدمی کی موت کا اثر دوسروں پر نہیں پڑتا۔۔
کسی نہ کسی صورت میں دوسرے آدمی بھی اس سے متاثر ہوتے ہیں۔۔ لہٰذا موت بھی نجی یا ذاتی نہیں ہے۔۔ میرا بس چلے تو نجی اور ذاتی جیسے الفاظ کو ڈکشنری سے ہی خارج کروا دوں۔۔ ”
جاسوسی دنیا ناول –: شادی کا ہنگامہ

“یہ مشرقی آدمی عموماً بدنما مٹی کے ڈھیر معلوم ہوتے ہیں لیکن جب انہیں کریدو تو ایسے جواہرات نکلتے ہیں کہ آنکھیں چندھیا جائیں۔۔ ”
جاسوسی دنیا ناول –: زمین کے بادل

“صرف ایک قہقہ جو دل کی گہرائیوں سے نکلا ہو۔۔۔۔ ساری ذہنی تھکن دور کر دیتا ہے”
جاسوسی دنیا ناول –: اونچا شکار

“گوشت اور ہڈیوں کے ڈھیر کو حیوان کہتے ہیں۔۔۔۔۔۔ آدمی تو اپنی کھوپڑی میں جنم لیتا ہے اور اپنی کھوپڑی ہی میں مر جاتا ہے۔۔”
جاسوسی دنیا ناول –:: آوارہ شہزادہ

“اگر آدمی کو خود ہی اپنی خامیوں کا احساس ہو جائے تو وہ ان خامیوں کو باقی ہی کیوں رہنے دے۔۔ ”
جاسوسی دنیا ناول –:: چاندنی کا دھواں

“یہ مسئلہ بڑا دردناک ہے۔۔۔۔۔۔ پچیس سال سے پہلے لڑکیوں کو عقل نہیں آتی اور والدین کا یہ عالم ہے کہ وہ ان کی طرف سے آنکھیں بند کر لیتے ہیں یا پھر ان کے اذہان پر غلط قسم کی مغربیت طاری ہوتی ہے یا پھر وہ اس کے قائل ہوتے ہیں کہ پودوں کے پھیلنے اور بڑھنے کے لئے کھلی ہوا اور روشنی ضروری ہے۔۔۔۔۔۔ مگر مثال برائے مثال ہی ہونی چاہیے۔۔۔۔۔۔ آدمی پودا نہیں ہے۔۔ پابندیوں میں ہی اس کی نشوونما بہتر طور پر ہو سکتی ہے کیونکہ پابندیوں نے ہی اسے ادنی حیوان سے آدمی بنایا تھا اور پابندیاں ہی اس میں سلامت روی برقرار رکھ سکتی ہیں۔۔ ”
جاسوسی دنیا ناول –:: آوارہ شہزادہ

“اور پھر تمہیں کب حق پہنچتا ہے کہ تم خدا کی بنائی ہوئی شکلوں سے نفرت ظاہر کرو جبکہ تم ان سے بدترین بھی بنانے پر قادر نہیں ہو۔۔ آدمی نے خود ہی اپنی زندگی میں زہر بھرا ہے اور خود ہی تریاق کی تلاش میں سرگرداں ہے۔۔
وہ خدا تک پہنچنے کی کوشش کرتا ہے جبکہ اپنے پڑوسی تک بھی اس کی پہنچ نہیں ہے۔۔ پڑوسی سے اس لئے متنفر ہے کہ وہ بدشکل ہے۔۔
حسن ازل سے آنکھیں سینکنا چاہتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن وہ اندھا ہے۔۔۔۔۔۔ اگر اسے بدصورتی ہی میں وہ جلوہ نظر نہیں آتا جس کی اسے تلاش ہے۔۔۔۔۔۔ یا خدا۔۔۔۔۔۔۔۔ آدمی کو عقل دے۔۔۔۔۔۔۔۔ انسانیت کا مستقبل محفوظ کر۔۔۔۔ ”
جاسوسی دنیا ناول –:: سینکڑوں ہمشکل

“آدمی بھی کتنا عجیب جانور ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ جو صرف بچانے کے لئے بچاتا ہے۔۔ ”
جاسوسی دنیا ناول –: الٹی تصویر

“زندہ رہنے کے لئے اپنی کھال پر کتنی تہیں چڑھانی پڑتی ہیں۔۔۔۔۔۔ یہ اور بات ہے کہ روح کی کراہ قہقہوں سے بھی جھانکتی رہے۔۔ ”
جاسوسی دنیا ناول –: الٹی تصویر

“یکسانیت سے اکتا کر آدمی جائے گا کہاں۔۔۔۔۔۔۔۔ ہاں اگر وہ اپنی کھال چھوڑ کر بھاگ سکے یا اپنی ہڈیوں کے پنجرے سے نکل سکے تو میں یہ کہوں گا کہ وہ یکسانیت سے نجات پا چکا ہے۔۔ ”
جاسوسی دنیا ناول –:: لڑاکوں کی بستی

“موت کی تلاش میں رہنے والوں سے موت ہمیشہ دور بھاگتی ہے یا کم از کم ویسی موت تو انہیں کبھی نصیب نہیں ہوتی جیسی وہ چاہتے ہیں تو پھر موت کے معاملے میں جواریوں کا سا رویہ کیوں نا اختیار کیا جائے۔۔۔۔۔۔!”
جاسوسی دنیا ناول –: چمکیلا غبار

“کسی آدمی کی زندگی کے ایک پہلو پر نظر ڈالنے سے بعض دوسرے پہلو خودبخود سامنے آ جاتے ہیں۔۔ ”
جاسوسی دنیا ناول –: چمکیلا غبار