غبار خاطر از مولانا آزاد

غبار خاطر
مولانا آزاد

زندگی بغیر کسی مقصد کے بسر نہیں کی جاسکتی۔ کوئی انکاؤ ،کوئی لگاؤ ،کوئی بندھن ہونا چاہیے جس کی خاطر زندگی کے دن کاٹے جا سکیں۔ یہ مقصد مختلف طبیعتوں کے سامنے مختلف شکلوں میں آتا ہے۔
کوئی زندگی کی کار براریوں ہی کو مقصد زندگی سمجھ کر ان پر قانع ہو جاتا ہے، کوئی ان پر قانع نہیں ہوسکتا۔ جو قانع نہیں ہو سکتے ان کی جاتیں بھی مختلف ہوئیں۔اکٹروں کی پیاس ایسے مقصدوں سے سیراب ہو جاتی ہے جو انہیں مشغول رکھ سکیں لیکن طبیعتیں ایسی بھی ہوتی ہیں جن کے لیے صرف مشغولیت کافی نہیں ہو سکتی وہ زندگی کا اضطراب بھی چاہتی ہیں۔ پہلوں کے لیے جو دلبستگی اس میں ہوئی کہ مشغول رہیں، دوسروں کے لیے اس میں ہوتی کہ مضطرب رہیں۔
ایک خشک اور نا آشنائے شورش مقصد سے ان کی پیاس نہیں بجھ سکتی۔ انہیں ایسا مقصد چاہیے جو اضطراب کے انگاروں سے دہک رہا ہو، جو ان کے اندر شورش وسرستی کا ایک تہلکہ مچادے، جس کے دامن ناز کو پکڑنے کے لیے وہ ہمیشہ اپنا کر بیان وحشت پاک کرتے رہیں۔