کونج نہایت متوالی ہے از تارڑ

کونج نہایت متوالی ہے
مستنصر حسین تارڑ
دل ربا ،دل کش ہے۔ اس کی سیاہ سحر آنکھیں بہتی ہوئی لگتی ہیں اور جب وہ اپنے پَر چھ سات فٹ کے پھیلاؤ میں لاتی ہےتو وہ دل کی سلطنت پر سایہ کرنے لگتے ہیں ۔
یہ یونہی تخلیق نہیں ہو گئی تھی . اسے وجود میں لانے کے لیے میں نے بہت کشت کاٹے۔۔زندگی بھر کی محبتوں کلفتوں اور اذیتوں کی مٹی پہلے تو گوندھی ۔۔۔اور اسے گوندھنے سے بیشتر اسے دل کی چھلنی میں یوں چھانا کہ اس مٹی میں نفرت ، کمینگی اور بے اعتنائی کے جتنے بھی روڑے کنکر تھے۔ وہ چھلنی میں سے چھن نہ سکے ۔ اس کی سطح پر ایک دوسرے کے ساتھ ٹکراتے رہے ۔ اور جو مٹی بالاآخر میری پوروں کے لمس سے آشنا ہوئی وہ گویا ایک خاک پاک تھی۔ اس میں محبت اور الفت کے ذروں کے سوا اور کچھ نہ تھا۔
اس مٹی کو گوندھنے کے بعد میں نے اسے چاک پر چڑھایا ۔۔۔چاک کو اپنے پاؤں سے گھمایا ۔۔۔دونوں ہتھیلیوں کو گیلی مٹی پر جمایا ہولے ہولے یوں دبایا کہ وہ ایک شکل اختیار کرنے لگی ایک قلبوت کی صورت میں ظاہر ہونے لگی اور اس میں ایک روح پھڑ پھڑانے لگی۔

اقتباس ۔الاسکا ہائی وے