محبت ہو ہی جاتی ہے

محبت ہو ہی جاتی ہے

محبت ہو ہی جاتی ہے
کبھی کسی کو
چاند سے
چاندنی سے
کہ ان کی چمک آنکھوں کو
سکون بخشتی ہے
دل کو بھاتی ہے

محبت ہو ہی جاتی ہے
کبھی کسی کو
ٹھنڈی ہواؤں سے
برف سے
کہ ان کی تاثیر
جسم سے روح تک جاتی ہے

محبت ہو ہی جاتی ہے
کبھی کسی کو
پہاڑوں سے
آبشاروں سے
ستاروں سے
کہ یہ منظر کبھی بھی
بھولے بھلائے نہیں جاتے

محبت ہو ہی جاتی ہے
کبھی کسی کو
درختوں سے
پھولوں سے
کہ پھول خوشبو دیتے ہیں
اوردرخت چھاؤں دیتے ہیں

محبت ہو ہی جاتی ہے
کبھی کسی کو
چمکتی رنگت سے
خوبصورت آنکھوں سے
کہ یہ جس کو دیکھ لیں
وہ دل پکڑ لے

محبت ہو ہی جاتی ہے
کبھی کسی کو
بلند بخت سے
کہ ایسے لوگ
کسی کو بھی جکڑ لیتے ہیں
اپنا کر لیتے ہیں

محبت ہو ہی جاتی ہے
کبھی کسی کو
کسی کے رتبے سے
کسی کی شہرت سے
کہ رتبے کو سلام ہے
اور شہرت ہی تو حاصل ہے
ہر زباں پہ نام ہے

محبت ہو ہی جاتی ہے
کبھی کسی کو
کسی مصور سے
کسی شاعر سے
کہ ان کی تخلیق
خوابوں کے جہاں میں لے جاتی ہے

محبت ہو ہی جاتی ہے
کبھی کسی کو
کسی عالم فاضل سے
کہ وہ باتیں اچھی کر لیتے ہیں

مگر کبھی سنا ہے ؟؟
کسی کو محبت ہو
سورج سے
اس کی کڑکتی دھوپ سے
جھلس جاتے ہیں

کبھی سنا ہے؟
کسی کو محبت ہو
بے منزل راستے سے
کہ انسان تو اس راہ پہ چلتا ہے
جس کی منزل خوبصورت ہو

کبھی سنا ہے؟
کسی کو محبت ہو
صحرا سے
جس کی تپتی ریت پر
قدم رکھنا بھی محال ہوتا ہے

کبھی سنا ہے ؟؟
کسی کو محبت ہو
کسی چکنا چور انسان سے
کہ ہر انسان سہارا ڈھونڈتا ہے
مگر کسی کا سہارا کوئی نہیں بنتا

کبھی سنا ہے؟
کسی کو محبت ہو
کسی زخمی سے؟
کہ ہر کوئی اپنے اپنے زخم لئے
پیوند لگانے والے کے انتظار میں ہے
مگر ایک دوسرے کو پیوند لگانے کو
کوئی راضی نہیں ہے
مزید زخمی کیئے جارہے ہیں
اپنے زخم کا بدلا لینے کے لئے

محبت محبت کی رٹ تو سب لگا رہے ہیں
نفرت بانٹی جارہے ہیں
محبت کے طبگار تع سب ہیں
مگر
اس کے باوجود
کبھی کسی کو محبت نہیں ہوتی
کانٹوں سے
انگاروں سے
سیاہ صورت سے
سیاہ بخت
اجڑے گھروں سے
ڈوبی کشتی سے
ویران بستی سے
دیوانی ہستی سے
کسی کے پاگل پن سے
اداس چہرے سے

محبت محبت سب کہتے ہیں
مگر نہیں بانٹتے اسے
رشتوں میں
دوستوں میں
بس لفظ ہی ساتھ نہیں دیتے
کبھی ہمت نہیں ہوتی
کبھی بیزاری حد سے بڑھ جاتی ہے
کبھی انا آڑے اڑ جاتی ہے

✍شانیہ چوہدری