دروغ گو

دروغ گو از جیمس ہیڈلے چیز

ترجمہ.. اثر نعمانی

تبصرہ و تحریر..مرزا صہیب اکرام

جیمس ہیڈلے چیز کا نام جاسوسی ادب میں کیوں معتبر ہے اس کا اندازہ صرف اسکو پڑھ کر ہی کیا جا سکتا ہے.دروغ گو جس کا اردو ترجمہ اثر نعمانی نے کیا ہے کو پڑھتے ہوۓ انسان کہانی کی تکنیک سسپینس اور رفتار میں اس قدر کھو جاتا ہے کہ ہر منظر کے بعد آنے والے منظر کی فکر رہتی ہے .کہانی اور کرداروں کے ساتھ بھاگتا بھاگتا انسان ہانپنے لگتا ہے مگر کہانی ہر منظر کے ساتھ قاری کو ورطہ حیرت میں مبتلا کرتی بڑھتی چلی جاتی ہے .
جیمس ہیڈلے چیز کی مذکورہ کہانی دروغ گو ایک معمولی مگر زہین مکینک لاری لوکس کی ہے جس کی گالف کلب میں حادثاتی طور پر نیشنل بینک کیلیفورنیا کے صدر فیرل برینی گن سے ملاقات ہوتی ہے .لاری پہلی ملاقات میں ذہانت و چاپلوسی سے فیرل کو رام کر کے آہستہ آہستہ اس کے قریب ہو کر اس سے شرنومی نامی قصبہ جو وقت کے ساتھ ساتھ ترقی کی منازل کی جانب رواں ہوتا ہے وہاں پر بینک کی نئی برانچ کے سامان کا ٹھیکہ حاصل کر لیتا ہے . لاری اس کام میں محنت کر کے فیرل کی مذید خوشنودی حاصل کرنے کے بعد اس کو بینک کے لئے ایک ایسے مضبوط حفاظتی نظام کی تجویز دیتا ہے جو دنیا کا سب سے محفوظ نظام ہو.اس طرح بینک کے سامان کے ساتھ ساتھ اس کے حفاظتی نظام کا سارا انتظام بھی لاری کے پاس آجاتا ہے .جو اب ایک چھوٹی سی کمپنی بنا کر نئے قائم شدہ بینکوں اور مختلف اداروں کو سامان کی ترسیل کرتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اداروں کو مضبوط حفاظتی نظام بھی بنا کر دیتا ہے .
جلد ہی لاری امارت کی جانب سفر شروع کر دیتا ہے .اس کا کاروبار روز با روز ترقی کے زینے طے کرنے لگتا ہے .ایک دن اس سے اچانک ایک خوبرو جوان لڑکی گلینڈا گالف کلب میں ٹکرا جاتی ہے.جو ایک اخبار میں فری لانسر صحافی ہوتی ہے .اور وہ ترقی کی جانب رواں قصبے شرنومی پر مضمون لکھنے کی غرض سے آئی ہوتی ہے .
لاری جلد بی اسکی زلفوں کا اسیر ہو کر اسکی رہائش کا انتظام اپنی عمارت میں کر لیتا ہے. گلینڈا لاری اور بینک مینجر سے انٹرویوز کے دوران دنیا کے سب سے مضبوط حفاظتی نظام کے متعلق جاننے کے لئے بے چین ہوتی ہے مگر اسکو خاطر خواہ کامیابی نہیں ہوتی.
لاری محبت میں اندھا ہو کر جب شادی کی پیش کش کرتا تو اسکو معلوم ہوتا ہے کہ گلینڈا شادی شدہ مگر اپنے شوہر سے علحیدہ رہتی ہے .مگر 20 ہزار ڈالر کی مقروض ہونے کی وجہ سے طلاق نہیں لے پا رہی.
ایک شام ایک ساحل پر جب لاری و گلینڈا بغلگیر ہوتے ہیں تب ایک شخص لاری پر حملہ آور ہوتا ہے .لاری کو سر پر چوٹ لگتی ہے جب ہوش آتا ہے وہ اٹھ کر گھر کی جانب بھاگتا ہے .اسکو تب ایڈون نامی ایک بلیک میلر ملتا ہے جو بتاتا ہے کہ لاری کی گاڑی میں ایک لاش ہے اور یہ لاش گلینڈا کے شوہر مارش کی ہے .لاری ڈر کی وجہ سے اسکی تدفین کے لئے ایڈون کے گروہ کا سہارا لیتا ہے .مگر یہ گروہ لاری کی تصاویر جو بظاہر اسکو قاتل ثابت کرتی ہیں بنا کر بلیک میل کرتا ہے کہ لاری اگر زندگی اور گلینڈا کی واپسی چاہتا ہے تو بینک کو لوٹنے میں گروہ کا ساتھ دے .
لاری زندگی کے عجیب موڑ پر بے یارومدد گار کھڑا ہوتا ہے .ایک طرف اس کا کامیاب ہوتا کاروبار ،دوسری طرف اس کی محبت اور ان سے بھی زیادہ فیرل کا اعتماد ، وہ بلاخر قانون کا ساتھ دینے کا ارادہ کرتا ہے .
ایڈون پیشہ ور مکا باز ہے جو فیرل سے ایک پرانا حساب لینا چاہتا ہے لاری ان کا ساتھ دینے کی حامی بھرتا ہے .تمام منصوبہ تیار کرتا ہے کہ کس کس طرح بینک کے تمام حفاظتی حصار توڑے جائیں گے.اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنی اور ایڈون کی ساری بات چیت کو ریکارڈ بھی کرتا جاتا ہے .دوسری جانب شہر کا پولیس ہیڈ جب گلینڈا کے حوالے سے تحقیقات کرتا ہے تو اسکو معلوم ہوتا ہے کہ یہ عورت کسی بھی اخبار سے وابستہ نہیں ہے .جب یہ بات لاری کو پتا چلتی ہے تب گلینڈا اسے بتاتی ہے وہ بھی بلیک میلنگ کا شکار ہو کر اس گروہ میں پھنسی ہے. اس موقع پر پولیس چیف کا لاری سے تفتیش کا انداز اسے نہایت قابل افسر ثابت کرتا ہے . مگر پولیس ہیڈ قتل کر دیا جاتا ہے .
لاری تمام ثبوتوں کو نئے پولیس چیف کے حوالے کر کے اسکو پابند کرتا ہے کہ یہ لفافہ تاریخ مقررہ کو مسٹر فیرل کے حوالے کر دیا جاۓ.دوسری طرف وہ ایڈون کے ساتھیوں کو لالچ دے کر اپنے ساتھ ملا لیتا ہے .جس وقت منصوبے کے تحت اسکو گلینڈا کو رہا کروانا ہوتا ہے اسکو تب پتا چلتا ہے اسکا سارا منصوبہ پکڑا گیا ہے اور ایڈون کے ساتھی اس کے ساتھ غداری کر چکے ہیں .ساتھ ہی اسکو تھانے جا کر وہ تمام ثبوت واپس لانے کا کہا جاتا ہے .لاری تھانے جا کر ایک نیا سیٹ ثبوتوں کا چالاکی سے وہاں چھوڑ آتا ہے .مگر اسکی وہ چال بھی ناکام ہو جاتی ہے .یوں وہ ہر طرف سے جکڑا جاتا ہے .
واردات کی شام کو روانگی کے وقت ایڈون کا ایک ساتھی ہیری اسے آفر دیتا ہے کہ اگر وہ تمام رقم اسے دینے کا وعدہ کرے تو وہ ایڈون اور باقی ساتھی بینک چوری کے بعد قتل کر دے گا .لاری یہ آفر قبول کر دنیا کے سب سے محفوظ بینک میں واردات کے لئے اپنا ہی بنایا گیا لازوال حفاظتی نظام توڑ کر داخل ہوجاتا ہے .سیف توڑنے کے عمل کے دوران وہ محسوس کرتا ہے کہ ایڈون کی نظر پیسوں سے زیادہ کسی قسم کے کاغذات کی تلاش میں ہے .
یہی وہ موقع ہوتا ہے جب لاری ایک خفیہ بٹن دبا کر خود لاکرز کے کمرے سے اچانک نکل جاتا ہے اور ایڈون کو ساتھیوں سمیت اندر قید کر دیتا ہے .
لاری سب سے پہلے اس جگہ پہنچتا ہے جہاں گلینڈا قید ہوتی ہے مگر وہ اسے وہاں نہیں ملتی.لاری مسٹر فیرل کو تلاش کرتا کرتا ایک جزیرے پر پہنچتا ہے .جہاں وہ کسی آوارہ عورت کے ساتھ موجود ہوتا ہے .یہاں ایک بچی سے اسکو پتا چلتا ہے کہ اس مکان میں ہیری کا آنا جانا ہے .اندر داخل ہوتا ہے تو اس کا سامنا گلینڈا سے ہوتا ہے .
کہانی کھلتی ہے کہ گلینڈا غیر شادی شدہ تھی اور پہلا قتل مارش کا ہوا تھا جو فیرل اور گلینڈا کے تعلقات کے کچھ ثبوت اپنے پاس محفوظ رکھتا تھا.اور وہ ثبوت دنیا کے سب سے محفوظ بینک کے لاکرز میں تھے.جس کی وجہ سے فیرل بینک میں چوری کا منصوبہ بناتا ہے .گلینڈا ہیری سے محبت کرتی ہے .فیرل ناکامی کی خبر پا کر خودکشی کرلیتا ہے مگر گلینڈا اپنی محبت کو بچانے کی خاطر ڈپٹی پولیس چیف کے بچوں اور بیوی کو یرغمال بنا لیتی ہے .آخر میں گلینڈا پولیس کی گولی کا شکار ہوتی ہے .ایڈون اور اس کے دو ساتھی بھی قتل ہو جاتے ہیں .مگر ہیری زندہ گرفتار ہوجاتا ہے .جب لاری ہیری کو بتاتا ہے کہ گلینڈا نے اپنی موت تک تم کو بچانے کی کوشس کی تو جواب میں ہیری کہتا ہے ، کون وہ فاحشہ ؟ مجھے اس کے مرنے کی کوئی پروا نہیں ، اس کا صرف ایک ہی مصرف تھا اور اس میں بھی وہ کوئی خصوصیت نہیں رکھتی تھی.
کہانی اپنے اختتام کو پہنچتی ہے مگر بہت سے سوالوں کے جواب عطا کر جاتی ہے ہر بڑا حقیقت میں بھی بڑا ہو یہ ضروری نہیں ، بسا اوقات فرشتوں کے روپ میں شیطان بھی پائے جاتے ہیں .عام انسان اگر کوشش کرے تو وہ مشکل سے مشکل حالات پر بھی قابو پا سکتا ہے .
کہانی کی تکنیک غضب کی ہے .رفتار ، سسپینس کسی لمحہ بھی کمزوری محسوس نہیں ہوتی.منظر نگاری اس قدر جاندار ہے کہ حقیقت محسوس ہوتی ہے .ترجمہ کی وجہ سے ادبی رنگ غائب ہے مگر کہانی کسی جگہ بھی رکتی نہیں ہے بلکہ مکمل مضبوطی کے ساتھ رواں رہتی ہے .کردار نگاری میں لاری کا کردار نہایت شاندار ہے .ہر دوسرے منظر میں مشکلات میں جکڑا جانے کے بعد بھی وہ امید کا دامن نہیں چھوڑتا. لاری مجرموں کے نرغے میں الجھا اپنوں کی سازشوں کا شکار ہو کر بھی جہد مسلسل سے انکاری نہیں ہوتا.محبت رشتوں اور تعلق میں دھوکہ دہی کے باوجود وہ قانون کی جنگ لڑنے کا عزم رکھتا ہے .اس کے ذہن میں ہر لمحہ یہی فکر ہوتی ہے کہ قانون کی جیت کس طرح ہوگی.
گلینڈا کا کردار ایک طرف مظلوم لڑکی کا ہے جو بہت سے ہاتھوں کا کھلونا ہے .دوسری طرف وہ محبت کے اندھے جال میں پھنسی ہے .تیسری طرف وہ خود ایک معصوم انسان کو دھوکہ دے رہی ہوتی ہے .اسکے کردار کے تمام رنگ سامنے آنے کے باوجود نا اس سے لاری نفرت کرپاتا بی اور نا ہی قاری . عمیرہ احمد کے ناول من و سلوی میں زری کا کردار کہیں نہ کہیں گلینڈا سے متاثر محسوس ہوتا ہے .زری اور گلینڈا دونوں محبت میں اندھی ہو کر دنیا سے لڑ جاتی ہیں .مگر دونوں کے عاشق بس وقت گزاری کر رہے ہوتے ہیں .دونوں ہی اپنی محبت کو پانے کے واسطے کسی دوسرے کو دھوکہ دیتی ہیں .دونوں ہی زمانے کے ظلم کا نشانہ بنتی ہیں.
ایڈون کا نفسیاتی پن اور فیرل کا چھپا شیطانی روپ بھی قاری پر گہرا اثر چھوڑتا ہے .انسان کیا سے کیا ہو سکتا ہے . بسا اوقات اس کا اندازہ ہی نہیں کیا جا سکتا.
کہانی بہترین انداز میں جرم و سزا ، مظلومیت و چالاکی کا احاطہ کرتی ہے .جاسوسی تھرلر سسپینس کے اعتبار سے مکمل جاندار کہانی ہے .قانون پسندی کا مکمل درس اس میں موجود ہے .
نہایت مختصر کہانی ہے جو ایک ہی نشت میں پڑھی جا سکتی ہے .