محبت ہو ہی جاتی ہے
محبت ہو ہی جاتی ہے محبت ہو ہی جاتی ہے کبھی کسی کو چاند سے چاندنی سے کہ ان کی چمک آنکھوں کو سکون بخشتیمزید پڑھیں
محبت ہو ہی جاتی ہے محبت ہو ہی جاتی ہے کبھی کسی کو چاند سے چاندنی سے کہ ان کی چمک آنکھوں کو سکون بخشتیمزید پڑھیں
سراب میں چاہ کر بھی کبھی تمھارا ہاتھ نہیں تھام سکتی۔۔۔ کہ تم ایک جگہ ٹھہر نہیں سکتے۔۔۔ مجھے معلوم ہے۔۔۔ تم مجھے تھام کرمزید پڑھیں
غزل میں اس سے مل نہیں سکتا مجھے اس سے نہیں ملنا مجھے اس سے شکایت ہے مجھے اس سے نہیں ملنا مجھے اب خوفمزید پڑھیں
غزل میں نے جب اسکا انتخاب کیا تنہا رہنے سے اجتناب کیا زخم ہیں جو بھی میرے مزید پڑھیں
تبسم حجازی میں اکتشاف کی ہجرت بہشت سے لایا مری تلاش میں میرا مقام لکھا تھا وطن دیس پردیس اپنے پرائے دور قریب خوشیاں غممزید پڑھیں
فلم-آنند 1971 ہندی مرزا صہیب اکرام آنند فلم میں مکھیہ بھومیکا راجیش کھنہ نے ادا کی ۔سہہ کلاکاروں میں امیتابھ بچپن ،رمیش دیو ، سیمامزید پڑھیں
دفتر کی کھڑکی سے باہر جھانکتی میری نگاہوں کے سامنے دور سڑک پر ، سڑک کے کنارے پر کتنی خوب صورتیاں کتنی تازگیاں کتنی شگفتگیاںمزید پڑھیں
غزل میرے دل میں محبت زرا دیکھیے چشمِ پُرنم سے میری وفا دیکھیے چھوڑ جائیںگے مجھکو یہ احساس ہے جاتے جاتے یوں مجھ کو زرامزید پڑھیں
غزل ایک منصوبہ دل میں بناتا ہوں میں خوف کو دل سے اپنے بھگاتا ہوں میں ایک وہ ہی تو ہے مزید پڑھیں
غزل ہمیں خود سے وہ کہیں دور ذرا رکھتے ہیں آگ دل میں وہ ابھی سے ہی جَلا رکھتے ہیں دل سکوں سےمزید پڑھیں
حالیہ تبصرے